اور بازار چوبین جنباں کا تھا ... بیسواں شہوت.
(۱۴۲۱، بندہ نواز، شکار نامہ، ۴).
جیسے چیڑ ناپاک دیوانگی کے یہ جیتا اس تن سوں شہوت ، حرص ، ہوا، خمس کا مورچا اس کی صحبت سب اسی آزار ہوتا ہے.
(۱۵۸۲، کلمۃ الحقائق، ۳۵).
بری خصلتاں نے پاک ہونا سو جیون کی شہوت غصہ ہور کپٹ ہور اڈیک بنا ہور بخیلی.
(۱۶۰۳، شرح تمہیدات ہمدائی (ترجمہ)، ۱۳۷).
کرے مرد مردوں سے شہوت کا کام
کریں عورتاں عورتوں سیں مدام
دل میں دھن ہے جو عیش و عشرت کی
پوچھتے ہیں دوائی شہوت کی
ساری خدائی کی عورتوں کی یہی کیفیت ہے ہر ایک صیدِ شہوت ہے.
(۱۹۰۱، الف الیلہ، سرشار، ۸) .
حیرت، غصہ، شہوت ہیجانات ہیں.
(۱۹۸۵، کشّاف تنقیدی اصطلاحات، ۲۱۵).