۱. (i) جسم کا سب سے بالائی حِصّہ ، کھوپڑی نیز گردن سے اُوپر کا پُورا حِصّہ.
پیٹن لاگا داڑی توڑ
لوہو نہایا سر مُنہ پھوڑ
(۱۵۰۳ ، نوسرہار (اردو ادب ، ۶ ، ۲ : ۶۵) )
صِفت ہے جو بلقیس کے سر کے بال
جو صورت میں ہویکے بدیع الجمال
(۱۵۶۴ ، حسن شوقی ، د ، ۷۲)
سر میں پُھول اور دماغ میں باس نہیں آتی .
(۱۶۳۵ ، سب رس ، ۴۱)
کوئی شیشے کو رکھتی لا سر پر
اور مٹکاتی اپنا سب پیکر
(۱۷۹۱ ، حسرت (جعفر علی ) طوطی نامہ ، ۱۰۷)
میں نے مجنوں پہ لڑکپن میں ، اسد
سن٘گ اُٹھایا تھا کہ سر یاد آیا
(۱۸۶۹ ، غالب ، د ، ۱۵۲)
آپ کیوں مجھ کو ڈراتے ہیں ترا سر کاٹتا
بندہ پرور تیغ چل سکتی نہ خنجر کاٹتا
(۱۹۱۹ ، دُرِ شہوار ، ۳۲)
خواجہ صاحب نے بڑے زور سے اپنا گول مٹول سَر اثبات میں ہلایا ، اور فرمایا ، ” ٹھیک ہے ، ٹھیک ہے میرا بھی ایسا ہی خیال ہے.
(۱۹۸۷ ، شہاب نامہ ، ۲۲۶).
(ii) ماتھا ، پیشانی.
جو کوئی تج یاد عشقاں سو رکھے سر سجدہ یک چت سوں
اسے دونوں جگت میانے سراہے افتخاراں خوش
(۱۶۱۱ ، قلی قطب شاہ ، ک ، ۱ : ۴۰)
جُھکاؤں کیوں نہ سَر اُس نقشِ پا پر اس پر اک سِر ہے
کہ آنکھوں کو مری وہ خاکِ پا کحل الجواہر ہے
(۱۸۴۵ ، کلّیاتِ ظفر ، ۱ : ۲۸۹)
(iii) دماغ ، ذہن .
غرض وہ میرے پاس ہیں اگرچہ دُور گھر میں ہیں
جمال بن کے آنکھوں میں خیال پن کے سر میں ہیں
(۱۹۲۵ ، شوق قدوائی ، عالم خیال ، ۲۷)
(iv) کھوپڑی کے بال .
کیسا خود گُم سر بکھیرے میر ہے بازار میں
ایسا اب پیدا نہیں ہنگامہ آرا دل فروش
(۱۸۱۰ ، میر ، ک ، ۷۸۰)
(v) کسی شے یا کام کا سب سے اہم حِصّہ .
پھر فرمایا حضرتؐ نے کیا نہ بتلاؤں میں تجکو دِین کے کام کا سَر اور دِین کے گھر کا ستون.
(۱۸۳۰ ، تنبیہ الغافلین ، ۳۱)
جانو تم سب اے یارو کہ اِیمان سر ہے ، سب نیکیوں کا.
(۱۸۷۳ ، کرامت علی ، مِفتاح الجنّۃ ، ۱۱)
(vi) ذات ، ہستی ، شخص ، جسم و جان کا مجموعہ .
کِس کِس کے سر پر دیکھیں آتی ہے اب قیامت
نِکلا ہے پاؤں باہر اس فتنۂ زماں کا
(۱۸۲۴ ، مصحفی ، د (انتخابِ رامپور) ، ۱۰)
پردیس میں اکیلی پڑی تھی سر کا وارث چل بسا تھا.
(۱۹۱۶ ، میلاد نامہ ، ۱۷)
۲. (i) اِبتدا ، مبدا ، عنوان ، آغاز.
بہر صورت خُدا کو دیکھنا عنوان ہے میرا
یہی توحید میں مصرع سرِ دیوان ہے میرا
(۱۷۵۱ ، کلام فضل علی دانا (نکات الشعرا ، ۱۲۹) ).
جو عورت سر منشائے معیشت اس طائفے میں تھی . . . وہ تو بھاگ گئی.
(۱۸۹۳ ، نشتر ، ۲۹)
جس کے سر پر صفحہ پر یہ عبارت ہے ، میرا منہ سچ بولتا ہے.
(۱۹۱۴ ، شبلی ، مقالاتِ شبلی ، ۵ : ۵۷)
(ii) خاتمہ ، اِختتام ، آخری حد.
اُنہوں نے اپنے سرِ انجام کار اور مقصد اور طلب براری کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر درد بھیجنے کو اِختیار کیا ہے.
(۱۸۷۳ ، مطلع العجائب (ترجمہ) ، ۱۲)
قدم بڑھائے ہوئے آستیں چڑھائے ہوئے
چلے چلو سرِ منزل سے لو لگائے ہوئے
(۱۹۳۳ ، ذوالنورین ، ۲۹)
(iii) سرا ، کنارہ ، نوک.
گِھسے سب ناخنِ تدبیر اور ٹوٹے سَرِ سوزن
مگر تھا دل میں جو کانٹا نہ وہ ہرگز کبھو نِکلا
(۱۸۵۴ ، ذوق ، د ، ۶۳)
لام کے ساتھ پیوند کرنے میں کاف کا سر باریک لِکھا جاتا ہے جیسے کَل.
(۱۸۶۸ ، نظمِ پروین ، ۱۰)
(iv) کسی چیز کا بلائی حِصّہ ، چوٹی.
ابر کے ہاتھوں میں رہوارِ ہوا کے واسطے
تازیانہ دے دیا برقِ سرِ کہسار نے
(۱۹۱۰ ، بان٘گِ درا ، ۴)
۳. مالک ، آقا ، سردار.
اپنے دیا سوں ہاتھ پکڑ خسرواں میں آج
جو شاہ عبداللہ کوں سرِ سروراں کِیا
(۱۶۷۸ ، غواصی ، ک ، ۳۴)
رسولِ خدا و سرِ انبیا
زہے حشمت و جاہ ، صلِّ علیٰ
(۱۸۱۰ ، میر ، ک ، ۹۶۰)
یہ دوسرا چرکا تھا جو ان کو سرِ خاندان ہوتے ہوئے اپنے ہی خاندان والوں سے پہنچا تھا.
(۱۹۳۵ ، عبرت نامۂ اندلس ، ۳۷۸)
۴. (i) خیال ، دھیان ، دُھن ، سودا .
زاہد کو سرِ زُلفِ سیہ فام نہیں ہے
مومن کی توجہ طرفِ شام نہیں ہے
(۱۸۵۴ ، غنچۂ آرزو ، ۱۸۶)
ترقیوں پر ہے ضعفِ پیری مِٹا نہ دل سے سرِ جوانی
وہی ہے ابتک سیاہکاری شباب ہم لیکے کیا کرینگے
(۱۸۹۹ ، دیوانِ ظہیر ، ۱ : ۲۵۸)
نہ رکھتا سرِ رنج و راحت فقیر
تو پاؤں تلے اُس کے ہوتا فلک
(۱۹۳۰ ، اُردو گلستان ، ۶۳)
(ii) قصد ، اِرادہ .
اٹھے شیریں سرِ تعظیم کوں اس کی ادب سیتی
اگر کُئی کوہ کن بولے سخن تجھ عِزّو تمکیں کا
(۱۷۰۷ ، ولی ، ک ، ۲۶)
غربت سے جو اب سرِ وطن ہے
کلک دو زباں یہ حرفِ زن ہے
(۱۸۳۸ ، گلزارِ نسیم ، ۳۳)
تقویٰ اُٹھا کے آج سے بالائے طاق رکھ
توبہ سے باز آ جو سرِ ناؤ نوش ہے
(۱۹۱۱ ، ظہیر دہلوی ، د ، ۲ : ۱۲۰)
(iii) خواہش ، طلب.
تا کہ ساماں تھا نہ رکھتے تھے سرِ ساماں ہم
جب ہوا سَر تو یہ تحفہ ہے کہ ساماں نہ ہوا
(۱۷۹۵ ، قائم ، د ، ۳۵)
کہوں کیا میں صفدرِ خستہ جاں سرِ نفع ہے نہ غمِ زیاں
نہ طلب ہے مجھ کو بہشت کی نہ خطر ہے مجھ کو جحیم سے
(۱۸۷۸ ، کلّیاتِ صفدر ، ۲۵۷)
الہیٰ عقلِ خجستہ پے کو ذرا سی دیوانگی سِکھا دے
اسے ہے سودائے بخیہ کاری ، مجھے سرِ پیرہن نہیں ہے
(۱۹۲۴ ، بانگِ درا ، ۱۴۳)
یہ تو نہیں کہ مجکو سَرِ مے کشی نہیں
لیکن ابھی نہیں ، مرے ساقی ، ابھی نہیں
(۱۹۵۴ ، آتشِ گل ، ۱۰۸)
۵. ضرورت کی چیز ، اسباب ، سامان .
شوق ہر رن٘گ ، رقیبِ سر و ساماں نِکلا
قیس ، تصویر کے پردے میں عُریاں نِکلا
(۱۸۶۹ ، غالب ، د ، ۱۴۴)
۶. (بانک ، بنوٹ ، تیغ زنی ) وہ وار جو سر پر لگایا جائے.
اور ”سر“ یہ ہے کہ حریف کے سر پر چوٹ ماریں .
(۱۸۴۵ ، مجمع الفنون (ترجمہ) ، ۱۳۴)
نعرے یہ دم بدم تھے کہ ہاں دیکھ بے خبر
یہ سر یہ ہتھ کٹی یہ طمانچہ ہے یہ کمر
(۱۸۷۴ ، انیس ، مراثی ، ۵ : ۲۱۱)
ہے شرط کہ نکالوں میان سے تلوار ، طمانچہ باہرا بھنڈارا ، سر ، کمر ، پالٹ ، چاکی ہول ، انی کا تماشہ دِکھا دوں.
(۱۹۳۵ ، اودھ پنچ ، لکھنؤ ، ۲۰ ، ۲ : ۴)
۷. (i) تاش یا گنجفے کا وہ پتّا جو کِھلاڑی اس لیے چلتا ہے کہ دوسرے کھلاڑی (نمبر وار) اپنا اپنا پتّا کھیل سکیں.
گنجفے میں عِشق کے مجھ سا نہیں کوئی جلد باز
اس نے واں شمشیر کھین٘چی میں نے کہا سر لیجیے
(۱۸۳۴ ؟ ، نیاز (فرہنگِ آصفیہ) ).
(ii) مرتبے میں بڑھ کر پتّا جیسے اکّا ، بادشاہ ، ببیا.
(ماخوذ : فرہنگِ آصفیہ ؛ نوراللغات).
۸. زور ، قوّت ، طاقت.
(ماخوذ : فرہنگِ آصفیہ).
۹. (پارچہ بافی) تانی کے کُھون٘ٹے جن پر تانی تنی جاتی ہے.
( ا پ و ، ۲ : ۷۶).
۱۰. (سوز خوانی) صاحب بستہ ، وہ شخص جو سوز خوانوں کا سردار ہو.
(نوراللغات).
۱۱. (i) فی کس.
ہر شخص کو خلق میں سَرِ اسم
اک روح مِلی ہے ، اور اک جسم
(۱۹۲۸ ، تنظیم الحیات ، ۳۶)
(ii) گھوڑے کی تعداد کے ساتھ بمعنی عدد.
ہر ایک قسم کی شے کے رقم کے ساتھ الفاظِ تمیز کا لانا ضرور ہوتا ہے اس واسطے ان الفاظ تمیز کا ذکر کیا جاتا ہے . الفاظ تمیز : سر ؛ اسمائے ممیّز : اسپ.
(۱۸۶۸ ، اُصول السیاق ، ۳۴)
۱۲. (ریاضی) کسی الجبرائی اظہار کے سامنے تحریر کِیا ہوا کوئی عدد یا دوسرا معلوم عامل.
موج کی رفتار . . . کے سر (Coefficient) کے جذر سے مَعلوم ہو سکتی ہے.
(۱۹۶۷ ، آواز ، ۱۲۰).
۱۳. (شاعری) چاربیتہ کا مطلع .
چاربیتہ کا مطلع سَر یا بند چار مصرعوں پر مشتمل ہوتا ہے اور پھر چار چار مصرعوں کی کئی ”کلیاں“ ہوتی ہیں.
(۱۹۷۸ ، چار بیتہ ، ۹)
اہم اطلاع
اردو لغت بائیس ہزار صفحوں پر مشتمل ، دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ کا ذخیرہ ہے . اسے اردو زبان کے جیّد اساتذہ نے 52 سال کی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے .
زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذہ اغلاط کے امکانات سے مبرا نہيں ، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں .
نشان دہی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر رابطہ کے ان باکس میں اپنی رائے سے آگاہ کریں .