بدیں سبب سوال و جواب روشن کر دِکھلایا ہے .
(۱۵۷۲، کلمۃ الحقائق ، ۲۱).
سوال میں نے جو انجامِ زندگی سے کیا
قدِ خمیدہ نے سُوئے زمیں اِشارہ کیا
حیاتِ جاوید کی اِشاعت پر جب میں نے سوال بالا کیا تو کہا ”سید محمود بہت خوفناک آدمی ہیں“ .
(۱۹۲۵، مقالاتِ شروانی ، ۴۲۳).
دو نین سُوں ترے دو بادام کا سوال
سُن یو سوال دل میں رہا پستہ لب عجب
دعا کی دو قسمیں ہیں ایک دعائے ثنا اور تمجید اور دُوسری دعائے طلب اور سوال .
(۱۸۷۳، مطلع العجائب (ترجمہ) ، ۷۸).
مان٘گنے کے واسطے بھی شرط ہے حُسنِ طلب
ہو سوال اچّھا تو سائل کو مِلے اچّھا جواب
سوال اور سرقہ کا مرض تکلیف دہ حد تک پایا جاتا ہے ، افسوس کہ ترکوں کی عقیدت مندی اس کی اِصلاح نہ کرسکی .
(۱۹۲۶، مسئلہ حجاز ، ۱۱۶).
یہ سوال گُزران کر امیدوار ہوں کہ بموجب تصریح مندرجہ بالا تجویز مقدمے کی فرمائی جاوے .
(۱۸۴۸، تاریخِ نثرِ اُردو ، ۱ : ۳۶۸).
بعضیاں کوں اس جاگا یو سوال ہے ، اگر خدا کوں جہت نیں ، خدا کوں مکان نیں ، خدا کوں کُچھ صورت کا نِشان نیں ، خدا کوں دیکھنا محال ہے .
(۱۶۳۵ ، سب رس ، ۱۸).
کِیا ہے جس نے کمر میں تیری سوال اے دوست
ہوا ہے غیب سے آوازۂ جواب بلند
کوئی دو سو آدمیوں کی فہرست تیّار ہوئی اب سوال یہ تھا کہ پارٹی ہو تو کہاں ہو .
(۱۹۵۴، پیرِ نابالغ ، ۲۹).
انگریزوں کے لئے ایران کے ساتھ دوستی کا سوال بڑی اہمیت اِختیار کر گیا تھا .
(۱۹۶۷، اُردو دائرۂ معارفِ اسلامیہ ، ۳ : ۶۵۳).
سُنّتی ہوں اُس نے اپنی شادی چند سوالوں پر موقوف رکھی ہے .
(۱۸۹۰، فسانۂ دلفریب ، ۳۳).