قوم ساری ہے ، جیسے ایک انسان
عصبیۃ ہے لیکن اوسکی جان
استحقاق کا مطالبہ و اغیار کی مقاومت عصبیت کے بغیر نہیں ہوسکتی.
(۱۹۰۴ ، مقدمۂ تاریخ ابن ِ خلدون (ترجمہ) ، ۲: ۱)
معاشرے کے مختلف طبقوں میں اصناف شاعری کے لیے عصبیت کو کچھ دخل ہے.
(۱۹۸۶ ، اُردو گَیت ، ۲۹)
منشی جی پر ایسی عصبیت طاری تھی کہ معمولی اخلاق کا اظہار بھی نہ کرسکے.
(۱۹۳۵ ، دودھ کی قیمت ، ۱۳۱)
اس دور میں مشرقی پاکستان میں علاقائیِ عصبیت کے جراثیم پیدا ہونا شروع ہوگئے تھے.
(۱۹۸۳ ، اُردو ادب کی تحریکیں ، ۵۱۵)