وہ مے دے جس سے اوٹھے دل کو اک لوچ
یہ ساری دال فے ہوں فکر اور سوچ
غزل کی ایک خاص زبان ہے جس میں نزاکت ، لطافت اور لوچ ہوتا ہے .
(۱۹۱۴، شعرالعجم ، ۵ : ۳۹) .
لہجے کے لوچ اور بانکپن میں موضوع اور مواد کی مناسبت سے حسن کی اقدار نمایاں ہوتی ہیں.
(۱۹۸۹، شاعری کیا ہے، ۱۶) .
گل میں وہ شوخی رنگِ رخِ محبوب کہاں
سرو میں لوچ کہاس اس قدِ دلجو کی طرح
ہو بدن کے لوچ کا کیا بیاں
کسی نے کی موج ہے پرفشاں
حُسن کے لوچ نے کھینچا ہے بازو
ہوا خم بیچ میں پشتِ ترازو
آہنگ و ترنّم ، لوچ اور بانکپن کے حسین امتزاج نے کس طرح اسے ایک پیکرِ حُسن و موسیقی بنا دیا ہے.
(۱۹۶۱، جدید شاعری ، ۳۷۸) .