نہ تھا ہر غلولہ بنولی تے کم
رکھے کوفتے بار گولیاں کے جم
جو لاتی کوفتہ کہتی یہ رو رو
کہ دی ہے کوفت ایسی تم نے مجھ کو
دھر ے پرسندے کوفتے ہیں کہیں
سب رکابی قرینے سے ہیں چُنیں
صرف گاڑھا شوربا اسی قدر رکھے جس قدر کبابوں کے ساتھ لپٹا رہے ، اسے کوفتہ کہتے ہیں.
(۱۹۳۰، جامع الفنون، ۲ : ۳۵).
ہاں ، میں نے کہا بذلل کو کوفتے اور بریانی ایک بار اور کھلا دیں.
(۱۹۸۱، چلتا مسافر، ۱۸۴).