شام بھگت گدھا آنگن میں بندھا تھا اور اُس کے بغل میں کنست نام کتا بیٹھا ہوا تھا ۔
(۱۸۰۳ ، اخلاق ہندی (ترجمہ) ، ۵۴) ۔
مہر گر ہو اوس کے دعوے پر تیرے انصاف کی
نقش ہو جائے نگین حق پہ نام مستغیث
(۱۸۷۳ ، مناجات ہندی ، ۲۳) ۔
ایک ناول اُردو میں پدمنی نام مرتب کر کے شایع کیا ہے ۔
(۱۹۳۹ ، افسانہء پدمنی ، ۳) ۔
نام نہیں بتایا ، اچھا ، وہ رُکتے ہوئے بولا ۔
(۱۹۸۷ ، آخری آدمی ، ۴۶) ۔
۲ ۔ شہرہ ، شہرت ، دھاک ، نمود ۔
کبھی میں شاعر غرا و ادب دان بلیغ
نظم میں نام مرا نثر میں میری شہرت
(۱۸۵۴ ، ذوق ، د ، ۳۱۲) ۔
اس اہتمام سے علوم و فنون کی تربیت پر توجہ کی کہ ہارون الرشید اور مامون الرشید کا نام بھی ماند پڑ گیا ۔
(۱۹۱۴ ، شبلی ، مقالات ، ۵ : ۲۳) ۔
۳ ۔ عزت ، آبرو ، ساکھ ، بھرم ۔
کتے نر پر اُپکار کے اہل درد
بدھا کے اپس کا اپیں نام مرد
(۱۵۶۴ ، حسن شوقی ، د ، ۷۲) ۔
دنیا کی کچھ نہیں ہے سر انجام کی تلاش
گر ہے ہمیں جہاں میں تو کچھ نام کی تلاش
(۱۷۸۲ ، دیوان محبت ، (ق) ، ۸۸) ۔
۴ ۔ نسل ، اولاد ، خاندان ۔
شہرہ ہے حرب و ضربِ شہ خاص و عام کا
سکہ ہے شش جہت میں ہمارے ہی نام کا
(۱۸۷۴ ، انیس ، مراثی ، ۲ : ۹۶) ۔
۵ ۔ یاد ، یادگار ، نشان ، آثار ۔
جورِ افلاک سے یہ ہم کو یقیں ہوتا ہے
مرگ کے بعد بھی باقی نہ رہے نام مزار
(۱۸۸۶ ، دیوان سخن ، ۳۱) ۔
یہ پہنچا کون ایسا بادہ آشام
سبو میں قطرئہ مے کا نہیں نام
(۱۹۳۲ ، بے نظیر ، کلام بے نظیر ، ۲۶۰) ۔
۶ ۔ تذکرہ ، بیان ، چرچا ، ذکر ، کہنا ۔
نام ہی نام ہے بس اپنی تو مختاری کا
کون سی بات میں فرمایئے مجبور نہیں
(۱۸۵۲ ، دیوان برق ، ۲۳۲) ۔
جس دم سنا علم کے بڑھانے کا سب نے نام
سر اُٹھ کے پیٹنے لگیں سیدانیاں تمام
(۱۸۷۴ ، انیس ، مراثی ، ۲ : ۱۶۸) ۔
دوستو ، اُس چشم و لب کی کچھ کہو جس کے بغیر
گلستاں کی بات رنگیں ہے ، نہ میخانے کا نام
(۱۹۵۲ ، دست صبا ، ۷۰) ۔
۷ ۔ ذات ، وجود ۔
لن ترانی نہیں ہے مانع عشق
میں ترے نام ہی پہ مرتا ہوں
(۱۹۲۱ ، اکبر ، ک ، ۱ : ۱۴۷) ۔
تم اے بے نظیر اور گلیوں کا پھرنا
نہ ہوگا بھلا نام بدنام کب تک
(۱۹۳۲ ، بے نظیر ، کلام بے نظیر ، ۹۱) ۔
۸ ۔ مترادف ، ہم معنی ۔
رنگ پیراہن کا خوشبو زلف لہرانے کا نام
موسم گل ہے تمہارے بام پر آنے کا نام
(۱۹۵۲ ، دست صبا ، ۷۰) ۔
۹ ۔ قسم ، مد ، جنس ، زمرہ ، قبیل ۔
کان کی سیدھی دونوں نوکیں اُٹھی ہوئی قائم رہیں تو گھوڑا سیدھا چلا جاتا ہے اور شوخی کے نام کان نہیں ہلاتا ۔
(۱۸۷۲ ، رسالہء سالوتر ، ۱ : ۲۱) ۔
ننگے کان ، سونٹا سے ہاتھ ،گہنے کے نام چاندی کا تار نہیں ۔
(۱۹۰۸ ، صبح زندگی ، ۱۲۷) ۔
۱۰ ۔ حیلہ ، بہانہ ، آڑ ، پردہ ۔
اصل تجویز اُن ہی لوگوں کی تھی ، سرکاری منظوری کا فقط نام تھا ۔
(۱۸۹۵ ، حیات صالحہ ، ۱۴) ۔
۱۱ ۔ (تصوف) خلق سے حرمت اور جاہ کی توقع رکھنا اور طلب شہرت اور جاہ اور خودنمائی اور خودستائی اور نیکنامی چاہنا
(مصباح التعرف ، ۲۵۷) ۔
اہم اطلاع
اردو لغت بائیس ہزار صفحوں پر مشتمل ، دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ کا ذخیرہ ہے . اسے اردو زبان کے جیّد اساتذہ نے 52 سال کی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے .
زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذہ اغلاط کے امکانات سے مبرا نہيں ، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں .
نشان دہی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر رابطہ کے ان باکس میں اپنی رائے سے آگاہ کریں .