ایک پائچا نیچا ایک چڑھا ، دوپٹہ ۔۔۔۔۔ باریک چھاتی سے ڈھلکا کنگھی چوٹی کیے ہوئے ۔
(۱۸۹۰ ، فسانہء دلفریب ، ۱۵)۔
اونچے نیچے میں گھڑی رکھدو تو ہو جائے بند
اور اس کے لئے ہموار سب اونچا نیچا
نپولین کو اپنی جان کی قطعی پروا نہ تھی ، کئی تو گھوڑے اس کے نیچے مارے جاچکے تھے۔
(۱۹۰۷ ، نپولین اعظم (ترجمہ) ، ۱ : ۵۷)۔
کدورت نہ دیکھے کسی دل میں توں
یہ اونچے ہے کیوں اور میں نیچے ہوں کیوں
اب موٹروں پر نکلتے ہیں اور ہمیں نیچا سمجھتے ہیں۔
(۱۹۳۶ ، پریم چند ، پریم چالیسی ، ۲ : ۲۶۱)۔
نظر اپنی اونچی خیال اپنا اونچا
جو بیٹھے ہیں نیچے تو نیچے نہیں ہیں
پتا مکاں کا بھی گر بتایا تو کچھ سمجھ میں نہ اپنی آیا
کہا یہ اوس نے کہ میرا گھر ہے زمیں سے اونچا فلک سے نیچا
جو بلا آتی ہے گرتی ہے وہ میرے سر پر
کیا کروں قصر فلک سے مرا گھر نیچا ہے
قد جو اوروں سے ہے نیچا تو نہ شرماؤ تم
تاڑ سے باغ میں نخل گل تر نیچا ہے
گانے والا اپنی آواز کو ساز کی آواز کے مطابق اونچا یا نیچا ، ہلکا یا بھاری بنا لیتا ہے۔
(۱۹۶۸ ، مغربی شعریات (ترجمہ) ، ۶۲)۔