۱۔(i) لکھا پڑھا ، عالم (عموما ً) عربی علوم کا عالم فاضل ، مولوی ، فقیہہ ۔
مخادیم ملا سبہی آن کر
سیانہ بھرے سب کنور کے مندر
(۱۷۵۲ ، قصہء کامروپ و کلا کام ، ۲۲) ۔
لاٹ صاحب نے جواب دیا وہ مرد ملا ہے اپنے مطالب حکمت کتاب سلطنت اقلیم سے بہتر سمجھتا ہے۔
(۱۸۹۶، سوانحات سلاطین اودھ ، ۱ : ۱۱۸) ۔
بے تکلف کہہ دیا ملا نے دو
حضرت صوفی یہ بولے پھر بھی ایک
(۱۹۲۱ ، اکبر ، ک ، ۳ : ۳۷۶) ۔
لمبی داڑھی والا ملا اور اس کا ایک شاگرد ۔۔۔۔۔ باتیں کرتے ہوئے آرہے تھے ۔
(۱۹۸۹ ، قصے تیرے فسانے میرے ، ۵۵) ۔
۱۔ (ii) شدید قسم کے مذہبی خیالات رکھنے والا عالم ۔
وہ نرے ملا ہی نہ تھے بلکہ ادیب و شاعر مورخ و محقق بھی تھے ۔
(۱۹۳۱ ، مقدمات عبدالحق ، ۱ : ۲۴۹) ۔
مثنویوں ، ریختی اور لکھنوی غزل کا مطالعہ کرنے پر ملا اور محتسب کے نقطئہ نظر سے قابل گرفت مواد کی کمی نہ ملے گی ۔
(۱۹۹۳ ، افکار ، کراچی ، جنوری ، ۱۳)
۱۔ (iii) بہت املا کرنے والا ، نہایت لکھنے والا
(فرہنگ آصفیہ) ۔
۱۔ (iv) عالم ، قابل ، فارغ التحصیل ۔
میں عالی خاندان تھا اعلیٰ درجہ کا تعلیم یافتہ ، فارسی کا ملا ۔
(۱۹۳۶ ، پریم چند ، خاک پروانہ ، ۶) ۔
۲۔ مسجد میں نماز پڑھانے ، اذان دینے اور اس کی حفاظت و خدمت پر مامور شخص ۔
ملا ہے خدمت گار تل ، دھن مکھ کی مسجید میں
پلکاں بتیاں کا جل دہواں دیتا اہے لوبن چراغ
(۱۶۱۱ ، قلی قطب شاہ ، ک ، ۲ : ۱۶۲) ۔
کچھ عرصے تک وہ ملا ۔۔۔۔۔ بھی رہا ۔
(۱۹۸۴ ، اردو دائرئہ معارف اسلامیہ ، ۲۰ : ۱۰۲) ۔
۳۔ مکتب میں یا گھر پر بچوں کو پڑھانے والا استاد (عموما ً عربی کی تعلیم کے لیے) ۔
اسپند کر کے اس پر ملا کے تئیں جلاؤ
کیوں مارتا ہے نازک رخسار پر چٹکنا
(۱۷۱۸ ، دیوان آبرو ، ۹) ۔
ہم بھی ملا سے کچھ کریں گے شروع
آپ کس وقت مکتب آئیے گا
(۱۷۹۵ ، قائم ، د ، ۳۳) ۔
کہو ملا سے کرلے جا کے خرابات کی سیر
گوشہء مدرسہ میں کیوں ہے یہ مجہول پڑا
(۱۸۴۹ ، کلیات ظفر ، ۲ : ۵) ۔
ذوق جو مدرسہ کے بگڑے ہوئے ہیں ملا
ان کو میخانہ میں لے آؤ سنور جائیں گے
(۱۸۵۴ ، ذوق ، د ، ۲۱۲) ۔
آؤ اس بچے کے ساتھ اپنی ساری آرزوئیں کسی دینی ملا کے سپرد کر دیں ۔
(۱۹۲۳ ، مضامین شرر ، ۱ : ۱۷) ۔
باتوں سے زیادہ ایسے لگ رہا تھا کہ وہ ملا اپنے شاگرد کو کوئی سبق دہرا رہا ہے ۔
(۱۹۸۹ ، قصے تیرے فسانے میرے ، ۵۵) ۔
۴۔ تعویز گنڈا یا جھاڑ پھونک کرنے والا ، عملیات کرنے یا دعائیں پڑھنے والا نیز نجومی ، رمال وغیرہ ۔
نہیں دیکھ آیا کوئی کل کے کام
یوں ہیں بات کہتے ہیں ملا تمام
(۱۷۶۹ ، آخر گشت (ق) ، ۱۳۹) ۔
ملا نے فال نامہ دکھا کر کہا مجھے
ان میں سے ایک نقش دھر انگشت کے تلے
(۱۸۱۸ ، انشا ، ک ، ۱۴۳) ۔
کام کامل کا نہ ملا کا نہ عامل کا ہے
کام آئے گا نہ کچھ عشق میں گنڈا تعویذ
(۱۸۶۱ ، کلیات اختر (واجد علی شاہ) ، ۳۶۱) ۔
حکیم طبیب ملا سیانے طلب ہوئے ۔
(۱۸۹۰ ، فسانہء دلفریب ، ۳۴) ۔
۵۔ مذبح میں جانوروں کو ذبح کرنے والا شخص جو تکبیر پڑھ کر اُن کے گلے پر چھری پھیرتا ہے
(فرہنگ آصفیہ ؛ جامع اللغات) ۔
۶۔ (عرب کے بعض علاقوں کے) گروہ یا جماعت کا مکھیا ، قائد ، لیڈر ، سردار ۔
سرزمین سمالی ۔۔۔۔۔ کے حاکم شیوخ قبائل ہوتے ہیں ’’ درویش ‘‘ یا ’’ ملا ‘‘ ان کا لقب ہے ۔
(۱۹۲۴ ، جغرافیہء عالم (ترجمہ) ، ۲ : ۱۶۸) ۔
بنگلہ دیش کی سگما ہدیٰ نے کہا کہ ملا ، عام غریب ان پڑھ مسلمانوں کے جذبات سے کھیلتے ہیں ۔
(۱۹۸۷ ، آجاؤ افریقہ ، ۱۷۲) ۔
۷۔ بعض مدارس عربی نیز الٰہ آباد بورڈ (بھارت) کے شعبہء عربی میں عربی کی ایک ابتدائی جماعت کا نام جس کا امتحان پاس کرنے پر سند دی جاتی ہے ، مولوی ۔
حالات کے لحاظ سے ضروری ہو تو بیچ میں ایک اور درجہ مولوی یا ملا کے نام سے قائم کیا جائے ۔
(۱۹۱۹ ، مقامات شبلی ، ۳ : ۱۶۰) ۔
۸۔ جج ، منصف ، قاضی یا ان کا نائب ۔
(پلیٹس ؛ اسٹین گاس) ۔
[ مولیٰ (رک) کا مؤرد ] ۔
اہم اطلاع
اردو لغت بائیس ہزار صفحوں پر مشتمل ، دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ کا ذخیرہ ہے . اسے اردو زبان کے جیّد اساتذہ نے 52 سال کی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے .
زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذہ اغلاط کے امکانات سے مبرا نہيں ، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں .
نشان دہی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر رابطہ کے ان باکس میں اپنی رائے سے آگاہ کریں .