پہیّا [ = پیّا ] .
(۱۷۵۱، نوادرالالفاظ ، ۱۳۲) .
بطور گول تختہ کے پہیا لڑھیا کا سپاٹ ہوتا ہے .
(۱۸۴۸، توصیف زراعات ، ۲۹).
جس میں پہیے لگے ہیں سوؤں ہوں اوس پر کہ مرا
تجھ تلک پہنچ رہے اے بت مغرور پلنگ
ایک فیٹ لوہا بچھایا جاوے یا ایک پہیا گھڑا جاوے .
(۱۸۹۳، بست سالہ عہد حکومت ، ۸۳).
برگشتگی کا حال کھلا اہل کفر پر
پہیے جو دور گبند گردوں سے پھر گئے
اس زمانے کی کارروائی نے . . . مجھ کو بے شک رنج پہونچایا ، دس برس تک جو پہیا یک وضع پر گردش کرتا رہا ہے وہ ٹھیرتے ٹھیرتے ٹھہرے گا .
(۱۸۸۴، مکاتیب وقارالمک ، ۲ : ۸۰).
مشین کے دور کے ڈیڑھ سو سال گزرنے کے بعد بھی ہم نے بدھ مت کے پیروؤں کی طرح کوئی عبادت کا پہیہ ایجاد نہیں کیا ہے .
(۱۹۴۴، آدمی اور مشین ، ۱۶۹) .