جگ میں جو اعتماد نہ پایا ترے نزدیک
ہو کر خجل سرج نے لیا ہے گہن میں جا
تلنگانہ کہ شکست کی خبر سب جا پھیل گئی .
(۱۸۹۷ ، تاریخ ہندوستان ، ۵ : ۵۱۴)
ہاتھ کٹوائوں اگر اس میں سر موہو خلاف
غیر کے دل میں ہو کر آپ کی جا تھوڑی سی
میداں کی رضا دیتے نہ ہوں گے شہ والا
آزردہ نہ ہوں آپ یہ غصے کی نہیں جا
یہاں کے جملہ طالب علموں میں بہترین نمونہ میں یہ بہت خوشی کی جا ہے .
(۱۹۱۱ ، باقیات بجنوری ، ۲۲۹)
حسینؑ کشتہ ہوں تیرے ثبات پا کا ہائے
حسینؑ تو ہی تھا شائستہ اپنی جا کا بائے