میں ہوں کس لائق جو تیری دوستی کا دم بھروں
ہاں مگر ادنا ترے کوچے کے میں کتوں میں ہوں
وہ جو دم دوستی کا بھرتے ہیں
تم سے درپردہ رشک کرتے ہیں
(۱۸۸۲، فریادِ داغ ، ۱۲۳)
ان کے دوست انسان وہاں بھی ان کی وستی کا دم بھرتے جائیں گے ... اندازہ ہوگا کہ جاہل عربوں پر ... کس قدر استیلا تھا.
(۱۹۳۲، سیرۃ النبیؐ، ۴: ۲۶۲)