تیغ زنگ آلُودہ ، خنجر کُند ، بازو ناتواں
مُجھ کو مرنے کے لیے جلّلاد بھی ترسائے گا
انکے دِلوں میں جو ابھی بہت سی آلائشوں سے پاک ہیں ان خیالات کا جمانا آسان ہے بہ نِسبت ان لوگوں کے جو کہلاتے تو تعلیم یافتہ ہیں مگر زن٘گ آلُودہ ہیں.
(۱۹۳۶ ، خُطباتِ عبدالحق ، ۶۶).
جس معاشرے نے ذہن کے دریچے اس طرح بند کرلیے ہوں کہ ان کی کُنڈیاں بھی رن٘گ آلُودہ ہو چکی ہوں ... وہاں ... حماقتوں کا راز فاش کِیا جا سکتا تھا.
(۱۹۸۲ ، تاریخِ ادبِ اُردو ، ۲ ، ۱ : ۹۹).