نہ کام آوے یو مال کسی کوں بخیل
ہوا نرک میں غرق دب جا بخیل
ہوا غرقِ عرق شرموں تھے پُھل نیر
کھولے ڈورے سکی تن یاسمین خاص
خجالت میں ہوئے تجھ آب کے غرق
لقب پایا ہے شکّر نے تری کا
ہوئے مر کے ہم جو رسوا ہوئے کیوں نہ غرقِ دریا
نہ کبھی جنازہ اُٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا
حضرت نوح علیہ السلام نے خدا کے حکم سے اپنے ایک بیٹے کو طوفان میں غرق ہوتے اپنی آن٘کھوں سے دیکھا .
(۱۹۴۳ ، سیّدہ کی بیٹی ، ۱۴)
لیاقت علی خاں نے پاکستان کو مشکلات کے طوفان میں غرق ہونے سے بچایا .
(۱۹۸۴ ، مقاصد و مسائل پاکستان ، ۷۰)
یعنی دولھا دلہن لگائیں بہ فرق
دیکھیںکس کا ہو تیر سنگ میں غرق
ایسا سحر کر دیا کہ دونوں کمر تک زمین میں غرق ہوئے .
(۱۸۸۲ ، طلسم ہوشربا ، ۱ : ۱۵۶)
ہوئے ہیں ذاتِ حق میں اس طرح غرق
کہ ہے دشوار اپنا آپ انہیں فرق