سمجہ خوابِ پریشاں بحر اپنی ہوشیاری کو
نصیبہ آج کل سوتا ہے تیرا تو بھی غافل ہو
طاہرہ : تو واقعی سہیل یتیم ہوگیا کیا اس کا نصیبہ سو گیا ۔
(۱۹۰۹ ، خوبصورت بلا ، ۱۶) ۔
وہ سوتا ہے اور اس کے ماننے والے جاگتے ہیں ، جاگنے والوں کا نصیبہ سوتا ہے ۔
(۱۹۸۶ ، قیدی سانس لیتا ہے ، ۷۵) ۔