میں ضروری سمجھتا ہوں کہ زمیں داروں اور سرمایہ داروں کو متنبہ کردوں ۔
(۱۹۴۳ ، قائد اعظم کے مہ و سال ، ۲۱۳) ۔
یہ عقیدہ انھیں متنبہ کرتا ہے کہ ان کے کاندھوں پر پوری انسانیت کی ذمے داری ہے ۔
(۱۹۶۶ ، انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر ، ۲۸) ۔
اقبال کا ابلیس آدم کو خودی یعنی خود شناسی اور خودگری کا سبق دیتا ہے ، وہی اسے جمود سے متنبہ کرتا ہے ۔
(۱۹۹۰ ، صحیفہ ، لاہور ، اکتوبر ، دسمبر ، ۱۲) ۔
جو لوگ ابتدائی مراحل میں کم ہمتی کا مظاہرہ کررہے تھے انھیں گویا پیشگی متنبہ کردیا گیا کہ عشق و جذب کے بہت سے امتحان تمہاری راہ تک رہے ہیں ۔
(۱۹۹۵ ، اردو نامہ ، لاہور ، جنوری ، ۷) ۔