جی آنکھیں نیچی کیے تم پڑھ چلنا تھوڑی دیر میں ہیاؤ کھل جائے گا ۔
(۱۸۷۳ ، بنات النعش ، ۱۹۹) ۔
آدمی وہ موقع ہی نہ آنے دے جس سے بیٹی ذات کا ہیاؤ کھلے ۔
(۱۹۱۰ ، راحت زمانی ، ۱۵۴) ۔
اس میں شک نہیں کچھ ہی دنوں بعد ہیاؤ کھل جاتا ۔
(۱۹۵۶ ، آشفتہ بیانی میری ، ۱۳۴) ۔
ہیاؤ کھلا تو پھر آنے جانے لگے اور اپنی دانست میں سمجھے کہ معاملہ رفت گزشت ہو گیا ۔
(۲۰۰۳ ، بیدار دل لوگ ، ۵۳) ۔