اس کی ایسی بزرگ داشت کی کہ کسی کے گھر والے بھی نہ کرتے ہوں گے.
( ۱۸۷۷ ، توبۃ النصوح ، ۲۸۱ )
معمولی کنجڑے قصائیوں کی بزرگ داشت بھی ایسی نہیں ہوتی.
( ۱۹۲۴ ، ’اودھ پنچ ‘ لکھنؤ ، ۹ : ۴۲ : ۴ )
میں سنتا ہوں کہ آدمی نیک بخت اور نمازی پرہیز گار ہیں ، یہی امر نا کی بزرگ داشت کو کافی ہے .
( ۱۸۹۱ ، مکتوبات سرسید ، ۲۹۷ )
اس جدید نظام اخلاق کو تعلق نہ والدین کی خدمت و تعظیم سے ، نہ بزرگوں کی بزرگ داشت سے ، نہ اللہ و رسول کے احکام و حقوق سے .
( ۱۹۴۳ ، مقالات ماجد ، ۱۲۰ )
شیخ صاحب جو میکدے میں گئے
خوب ان کی بزرگداشت ہوئی