كیا عجب كہ آئندہ نسلیں مجھے شاعر تصور نہ كریں، اس واسطے كہ آرٹ (فن) غایت درجہ كی جانكا ہی چاہتا ہے۔
(۱۹۱۹، اقبال نامہ، ۱: ۱۰۸)
پرانی حرفتیں اور دستكاریاں ہمیشہ كے لیے معلوم ہو رہی ہیں كوئی قومی آرٹ قائم نہیں رہ سكتا۔
(۱۹۰۰، یادگار دہلی، ۲۴۶)
مصنف تاریكی كو روشنی، عجیب كو ہنر۔۔۔۔۔ كہہ كر پیش كرنے كے آرٹ سے ناواقف ہے۔
(۱۹۴۳، مضامین عبدالماجد، ۷۰ )