مجھ تن تنہا کے روبرو بکاول نے ایک تورے کا تورا چن دیا.
(۱۸۰۲، باغ و بہار، ۷۶)
ان کے مرنے کا اگر تورا نہ بٹا تو کچھ نہ ہوا نام و نشان تو کھلانے ہی پلانے سے ہے.
(۱۸۸۱، صورۃ الخیال، ۱ : ۳۳)
توروں کی پخت مطبخ عالی میں اس قدر
ہے جس کا ایک تودۂ خاکستر آسماں
بچن میں طوطی (کے) تورے، تل بھونرا، چال کبک، ادَھر عین شکر خورے.
(۱۶۳۵، سب رس، ۸۵)
خواہشات اور خواہش مندوں کا وجود ... نہ رہے تو پھر بیگم صاحبہ کے تورے رہیں نہ گورنمنٹ آف انڈیا کے دور دورے.
(۱۹۲۷، عظمت، مضامین، ۲ : ۱۲۳)