قرآن باہر رہ گیا ، مگر ایک عیّاری سوچ کر صورت اپنی سِڑی سودائی کی ایسی بنائی .
(۱۸۸۲ ، طلسمِ ہوشربا ، ۱: ۳۶۶)۔
حضور کے ہمراہ ایک خِدمتگار بھی تھا وہ بھی سِڑی سودائی .
(۱۸۹۲ ، خدائی فوجدار ، ۱: ۳)
مادھو تو غم کے مارے سِڑی کی باتیں کرنے لگا۔
(۱۹۲۹ ، ناٹک کتھا ، ۴۹)