ترے بن مرقبہ کس نے یسہ پایا
کہ استقبال جس سورج چل آیا
گر حقیقت کے چلے پردے کی سمت اُس کی نگاہ
نکلے ہے اودھرسے استقبال کو راز نہاں
دامن پکڑ کر میں تمھیں فردوس میں لے جاؤں گی
حوروں کو لے کر ساتھ استقبال کرنے آؤں گی
ان جنگ ابوالہراس اور اس کے استقبال کا ذکر کیا جاتا ہے .
( ۱۸۹۱ بوستان خیال ، ۸ : ۵۳۴ )
سنت یہ ہے کہ استقبال کرے طہر کا تو طلاق دے نزدیک پر طہر کے .
( ۱۸۶۷ نورالہدایہ ( ترجمہ ) ، ۲ : ۴۱ )
نماز کی جگہ ستھری صاف ہو ، استقبال کعبہ ، اوقات نماز میں نماز پڑھنا .
( ۱۹۰۶ الحقوق والفرائض ، ۱ : ۱۲۴ )
اب تو مجھ کو ہے فکر استقبال
تیرے اس امر میں نہیں ہے ملال
جو آج رنگ ہے ماضی میں بھی یہی تھا حال
وہی ہے فاعل و حال و استقبال
حال اور استقبال اور اسم فاعل ... مشتق ہوتے ہیں .
( ۱۸۵۵ تعلیم الصبیان ، ۴۵ )
وقت استقبال کے زمین حائل اور متوسط ہو جاتی ہے درمیانی آفتاب و ماہتاب کے .
( ۱۸۷۷ عجائب المخوقات اردو ، ۲۷ ) .
ایسا نہ تو چاند کے زمانۂ استقبالات میں ممکن ہے ، نہ ان سے پہلے یا بعد .
( ۱۹۶۹ مقالات ابن الہیشم ، ۴۰ )