۱. اُن کروں میں سے ایک کرہ جو رات کو آسمان پر قمقمے کی طرح چمکتے نظر آتے ہیں ، نجم ، کوکب ، تارا
وو موتی گگن کے سو تارے ہوئے
وو سیس پھول سارے ستارے ہوئے
(۱۵۶۴ ، حسن شوقی ، د ، ۷۵)
قطب کی طرف یک ستارا اٹھا
خدا کے حکم سوں نکلتا اٹھا
(۱۶۹۹ ، نور نامہ ، شاہ عنایت ، ۴)
کوئی جو ستارہ کوئی ماہتاب
کسی کی چمک نور چوں آفتاب
(۱۷۶۹ ، آخرِ گشت ، ۶۶)
پر یہ مضموں نہیں خوب پہ تشبیہ ہے ٹھیک
بُرج آبی میں ستاروں نے کیا ہے جھمگٹ
(۱۸۷۲ ، مرآۃ الغیب ، ۱۳)
جب ان پر رات چھا گئی ان کو ایک ستارہ نظر آیا ۔
(۱۹۰۶ ، الحقوق و الفرائض ، ۱ : ۲۹)
لالی نے گردن اٹھا کر آسمان پر چمکتے ہوئے ستاروں کو دیکھا ۔
(۱۹۸۶ ، جانگلوس ، ۱۶)
۲. (مجازاً) قسمت ، نصیب ، طالع
رمّال جوتشی یوں کتے پھانکے یو کیوں معلوم نیں
اب کے ستارہ دونوں دیکھے تو ایکچ راس تھا
(۱۶۹۷ ، ہاشمی ، د ، ۴)
اب چرخ وصل دے گا وہ ماہ یا نہ دے گا
اپنا جو ہے ستارہ معلوم ہو رہے گا
(۱۷۸۲ ، دیوانِ محبت (ق) ، ۲۳)
ہمیشہ ستارۂ اقبال روشن و منور اور بادشاہ سدا منصور و مظفر رہے۔
(۱۸۱۰ ، اخوان الصفاء ، ۵۱)
۳. گھوڑے کی پیشانی کا سفید نشان جو اتنا چھوٹا ہو کہ ان٘گوٹھے کے نیچے چھپ جائے ۔
ستارہ لوگ کہتے ہیں اسے سب
کہ جو جائے انگوٹھے کے تلے دب
(۱۷۹۵ ، فرسنامۂ رنگین ، ۷)
۴. وہ گول گول سنہرے اور روپہلے ٹکڑے جو ٹوپیوں ، جوتیوں یا لباس وغیرہ چمک دمک کے لیے لگائے جاتے ہیں
تون ڈر کھلا ہے نر ملا یا گھر ستارے جھمکتے
محور سہی فتراک جوں توں سوں پھراں ہارا ہوا
(۱۶۱۱ ، قلی قطبِ شاہ ، ک ، ۱ : ۹)
اپنے طالع میں ہے اے رشکِ قمر پامالی
ہے ستارہ تری پاپوش کا اختر اپنا
(۱۸۳۱ ، دیوانِ ناسخ ، ۲ : ۲۰)
تقسیم ہو رہے ہیں وہ خلعتِ نگاریں
سیروں ہے جس میں سلمہ پنسیریوں ستارا
(۱۹۱۸ ، سحر (سراج میر) ، بیاضِ سحر ، ۱۰۴)
۵. ٹیکا ، نشان ، بندی
جو نازک ہو اتنے تو زیور نہ پہنو
جبیں پر ذرا سا ستارہ بہت ہے
(۱۹۲۵ ، شوق قدوائی ، د ، ۱۱۴)
۶. (طباخی) اس طرح تَلا ہوا انڈا کہ بیچ کی زردی پوری برقرار رہے۔
واللہ ہماری بھابھی جان بھی کیا سلیقہ مند عورت ہیں ، ہاتھ لگی روٹی اور تَلے ہوئے ستارے (انڈے) باندھ کے ساتھ کر دیے۔
(۱۹۳۱ ، اودھ پنچ ، لکھنؤ ، ۱۶ ، ۵ : ۳)
۷. ایک قسم کی آتش بازی
کیا ستاروں کا چھوٹنا کہیئے
آسماں کی طرف ہی تک رہیئے
(۱۸۱۰ ، میر ، ک ، ۱۰۵۱)
ستارے بہت سے رنگ کے مختلف قسم کے اور مختلف طور کے استعمال ہوتے ہیں۔
(۱۹۰۳ ، آتش بازی ، ۵۰)
آتش بازی لائی گئی ” ستارہ “ اور ” ہوائی “ آسمان تک پینچ رہی تھی۔
(۱۹۷۵ ، لکھنؤ کی تہذیبی میراث ، ۷۷)
۸. (قواعد) ستارے کا جیسا نشان جو حوالے کے لیے لفظوں پر بنا دیا جاتا ہے۔
اختتام جملہ کی علامت کے طور پر ستارے کا نشان ملتا ہے جسے انگریزی میں Asterisk کہتے ہیں۔
(۱۹۷۳ ، جامع القواعد (حصۂ نحو) ، ۲۰۲)
۹. گلے میں پہننے کی زنجیر میں لگے ہوئے گول گول چمکدار ٹکڑے
سچ کہا مہرن نے یہ روشن ہے تاروں سے سوا
ہر ستارہ چاندنی خانم میری زنجیر کا
(۱۸۷۹ ، جان صاحب ، د ، ۱ : ۱۱۷)
۱۰. پنچ یا شش پہلو نشان جو ہلال کی تصویر میں بناتے ہیں یا بندوق کی ٹوپی کا وہ حصہ جو گول اور سفید ہوتا ہے۔
(نور اللغات ؛ جامع اللغات)
س
[ ف : ستارہ ؛ پہلو : شتار ، قب : س : सतर ]
اہم اطلاع
اردو لغت بائیس ہزار صفحوں پر مشتمل ، دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ کا ذخیرہ ہے . اسے اردو زبان کے جیّد اساتذہ نے 52 سال کی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے .
زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذہ اغلاط کے امکانات سے مبرا نہيں ، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں .
نشان دہی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر رابطہ کے ان باکس میں اپنی رائے سے آگاہ کریں .