ستارے ہی چمکتے ہیں نہ جگنو ہی چمکتا ہے
ہمیشہ روح کی محفل میں آنسو ہی چمکتا ہے
چمکی کا ستارہ چمکتا ہے ، کُنْدَنی مال روشنی میں دمکتا ہے
(۱۸۵۳ ، شرح اندر سبھا ، ۸۱)
ذرّہ جو کوئی اُڑ کے ترے بام تک گیا
ہم سمجھے مرمٹوں کا ستا رہ چمک گیا
اس خاندان کا ستارہ اس وقت چمکا جب نورالدین نے شیر کوہ کو اس کی مرضی کے خلاف سپہ سالار منتخب کیا
(۱۹۶۸ ، اُردو دائرۂ معارف اسلامیہ ، ۳ : ۷۵۳)