بالآخر اپنی تقصیر پر مصر ہو کر زبان ساتھ حدیث ’’ اء نتَ کما اء ثنَیتَ عَلیٰ نَفسِک ‘‘ کھولے ۔
(۱۷۳۲ ، کربل کتھا ، ۲۰) ۔
زعفران خوب ہنسی اور مصر ہوئی کہ اے عمرو کچھ گانا سنا ۔
(۱۸۸۲ ، طلسم ہوش ربا ، ۱ : ۳۸۱) ۔
استاد غدر کی تباہی سے پریشان اور خستہ حال ہوگئے تھے ، احباب مصر تھے کہ گورنمنٹ انگلیشیہ کی ملازمت اختیار فرمائیں ۔
(۱۹۰۰ ، مکاتیب امیر مینائی ، ۱۴) ۔
کچھ ایسا رہتا ہے انداز جب بھی ملتے ہیں
نگاہیں کہتی ہیں ٹھیرو ، قدم مصر کہ چلیں
عربوں کے علاقے پر اسرائیل نے فوجی طاقت سے قبضہ کر رکھا ہے اور ایک طویل عرصے سے ۔۔۔۔۔ مقبوضہ علاقوں میں بستیاں آباد کرنے پر مصر بھی ہے ۔
(۱۹۹۱ ، نیا عالمی نظامی اور پاکستان ، ۳۷) ۔