۱ : بشرطیہ ، جو یوں ہوا تو ، جب ایسا ہو جائے تو پھر (عموماً "تو" حرف جزا سے قبل مستعمل )
اگر قسمت و تقدیر اچھے گا تو وہیج دل میں آول گا ، جوک نہیں .
(۱۵۸۲ ، کلمۃ الحقائق ، جائم ، ۷۸ )
مرا غم دیکھ کر میں اور کچھ تم سے تھیں کھتا
اگر یہ ہو سکے تم سے تو ہی جانا ہنسی اپنی
(۱۹۲۰ ، جوے شیر ، ۱۷۳ )
۲ : جب ، جب کہ ، جس وقت کہ ، جب کبھی .
نبی کہے تحقیق خدا کے میان تے ستر ہزار پردے ، اوجیالے کے ہور اندھارے کے ، اگر اس میں نے یک پردہ اٹھ جاوے تو اس کی آنچہ نے میں جلوں .
(۱۵۰۰ ؟ معراج الماشقین ، ۲۷ )
کرے عشاق کوں جیوں صورت دیوار حیرت سوں
اگر پردے سوں واہووے جمالی ہے حجاب اس کا
(۱۷۰۷ ، ولی ، ک ۲۰ )
اگر اس کا فاشتہ ذرا دیر میں تیار ہوا تو بیوی کے سر آفت آگئ .
(۱۹۳۳ روحانی شادی ، پریم چند ، ۵ )
۳ : بالفرض ، بفرض محال
(۱) جبکہ کسی بات کا قیاس یا امکان ظاہر کیا جائے
ان پری زادوں سے لیں گے خلد میں ہم انتقام
قدرت حق سے یہی حوریں اگر واں ہو گئیں
(۱۸۶۹ ، غالب ، ہ ، ۱۹۱ )
میرے آْنے کی تو بسندش مگر
گیا گریں گے میں اگر یاد آگیا
(۱۹۴۶ ،جلیل ، روح سخن ،۱۳ )
۳ : ( ۲ ) جب کسی بات میں شک ہو یا اس میں برائی کا پہلو نکالنا ہو ، مترادف : مانہ کہ ، چلو یوں سہی .
حناے پاے خزاں ہے ہھار اگر ہے بھی
دوام کلفت خاطر ہے عیش دلیا کا
(۱۸۶۹ غالب ، ہ ،۱۴۷)
۴ : چاہے ، خواہ .
بعض آدمی . . . اگر کیسی ہی رنڈی خوبصورت ہو اس کی طرف خواہش نہیں کرت .
(۱۸۱۰ ، اضوان الصقا ، ۱۸ )
۵ : جو کہیں ایسا تو ، مبادا ( اندیشے اور خوف کۓ اظہار کے لیے )
اگر نسہ آیا وہ دو چسار روز کیا ہوگا
بغیر اس کے مجھے ہے ہزار سال اک روز
(۱۸۵۴ ، کلیات ظفر ، ۳ :۴۲ )
ترک الفت بجنا صہی ناصح
لیکن اس تک اگر یہ بات گئی
(۱۹۳۴ ،شعلۂ طور ، ۹۲ )
۶ : جس صورت میں کہ ، در حالیکہ ، (دلیل کے طور پر )
اگر عرفان نہیں تو شاہدی بھی نسبیں .
(۱۵۸۶ کلمۃ الحقائق ، جائم ، ۴۰ )
اگر ایدھر تجھے نہ آنا تھا
جھوٹ سچ وعدہ گیا بنا نا تھا
(۱۷۷۶ ،خواب و خیال ، ۳۹ )
کیوں اے افراسیاب یہ دن یاد نہ تھا ، مثل مشہور ہے اگر منتر سانپ کا نہ جانے ہل میں کیوں انگل ڈالے ، دیکھا تو نے کیا دلت اٹھائی .
(۱۸۹۲ ، طلسم ہوشریا ، ۶ : ۱۰۷۸ )
۷ : جو ایسا ہوتا کہ
اگر ہم روگتے یارو نہ اپنی اشک باری کو
جہاں میں تہلگہ ئی دئجھ جر برسات م ہڑجانا
(۱۸۵۶ ،کلیات ظفر ، ۳ : ۷ )
۸ : خبردار جو ایسا ہوا (دھمکی ، تہدید ، انتباہ کے موقعے پر )
ائی ہے یوجھیو تو بلا اپنے سر سبا
وے مشک فام زلفیں پریشان پوئیں اگر
(۱۸۱۰ ،روحانی شادی ، ہریم جند ، ۱۹ )
[ ف : اگر ، گر ]
اہم اطلاع
اردو لغت بائیس ہزار صفحوں پر مشتمل ، دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ کا ذخیرہ ہے . اسے اردو زبان کے جیّد اساتذہ نے 52 سال کی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے .
زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذہ اغلاط کے امکانات سے مبرا نہيں ، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں .
نشان دہی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر رابطہ کے ان باکس میں اپنی رائے سے آگاہ کریں .