اپنی چیز میں اور کی چیز کوں مت ملاؤ یعنی ساجھا مت کریے.
( ۱۷۴۶ ؟ ، قِصہ مہر افروز دلبر ، ۳۵۴ )
تم سب کے گناہوں میں میرا ساجھا اور تم سب کی خطاؤں میں میری شرکت ہے.
( ۱۹۲۴ ، انشائے بشیر ، ۸۸ )
بیٹوں کی کمائی میں تو ہمارا ساجھا ہے.
( ۱۸۷۴ ، مجالس النسا ، ۱ : ۶ )
جب تک ان کا ساجھا ہماری کمائی میں ہے ہمارا فرض ہے کہ ہم نہ صرف اس کو پُورا کریں بلکہ اپنا فخر سمجھیں.
( ۱۹۱۸ ، سرابِ مغرب ، ۵۰ )
زبردست کے ساتھ ساجھا کرنے میں ہمیشہ نقصان ہوتا ہے.
( ۱۸۶۸ ، منتخب الحکایات ، ۲۴ ).
ان کا حضرت عثمان کے ساتھ تِجارت میں ساجھا تھا.
( ۱۹۸۸ ، صحیفہ ، جنوری ، مارچ ، ۴۴ )
اف : بٹانا ، کرنا ، لگانا ، ہونا.
-