ممن ملعون کی تو سفر کے نام سے روح فنا ہوتی تھی گویا نانی مر جاتی تھی ۔
(۱۸۸۹ ، سیر کہسار ، ۱ : ۳۷) ۔
اُنہوں نے ماہواری حساب پیمائش میں ایک انچ کی کسر نہ رکھی ، ٹھیکہ دار کی نانی مر گئی ۔
(۱۹۰۰ ، شریف زادہ ، ۴۶) ۔
جو کوئی امیر آدمی ہوا تو لوگوں کی نانی مرتی ہے ۔
(۱۹۵۹ ، محمد علی ردولوی ، گناہ کا خوف ، ۱۱۳) ۔
دور کے گائوں میں جاتے جیسے میری نانی مرتی تھی اس پر بھی تمھاری یہ شکایت ۔
(۱۹۹۵ ، افکار ، کراچی ، اگست ، ۲۰) ۔