سارے قافلے میں پکار دو کہ کل مقام ہے.
( ۱۸۰۲ ، باغ و بہار ، ۱۵۵ )
پشے سے سیکھے شیوۂ مردانگی کوئی
جب قصد خوں کو آئے تو پہلے پکار دے
اے ہمصفیرو مژدۂ فصل بہار دو
دن گئے خوشی کے چمن میں پکار دو
فرمایا کہ اے بلال پکاردے لوگوں کو کہ روزہ رکھیں.
( ۱۸۶۷ ، نورالہدایہ ، ۴ : ۱۹۶ )
جز بے کسی نہیں ہے شب ہجر ہم نشیں
کس سے کہوں کہ کوئی اجل کو پکار دے