پیر کے سامنے پکار کر بات نہ کرے .
( ۱۶۲۸ ، شرح تمہیدات ہمدانی (ترجمہ) ، ۴۶ )
پانی میں ڈوب ، آگ میں جل کر مرو پر ایک
عاشق نہ ہو پکار کے کہتا ہوں سب سنیں
شرماؤ گے سن کے جو گزری ہے رات کو
کہدوں گا میں پکار کے پردے کی بات کو
سینے پہ ایک پردہ نشین کی شبیہ ہے
آئیں جو قبر میں تو فرشتے پکار کے
نَماز جمعہ اور عیدین اور نَماز فجر اور عشا اور مغرب کی اول دو رکعتوں میں امام پکار کے پڑھے.
( ۱۸۶۷ ، نورالہدایہ ، ۱ : ۱۱۲ )