اگر سچ کہیں پہنچ کر اپنا نور پھیلانا چاہتا ہے تو پہلے جھوٹ سے کچھ زرق برق کے کپڑے مانگ تانگ کر لاتا ہے ۔
( ۱۸۸۰ ، نیرنگ خیال ، ۴۲ )
وہ مانگ تانگ کے پیتے ہیں اوکھ سے پانی
بھری تھی جن کے مئے مشکبو ایاغوں میں
خدا خدا کرکے ایڈیٹنگ ختم ہوئی ، ادھر ادھر سے مانگ تانگ کر بیک گراؤنڈ میوزک ڈالا اور میت سجا کر سنسر کے آگے رکھ دی ۔
( ۱۹۶۲ ، معصومہ ، ۱۰۱ )