درازی یاد دلواتی ہے اوس زلفِ پریشاں کر
عزیز اس واسطے رکھتا ہوں میں شبہائے ہجراں کو
بیگم اس کو بہت عزیز رکھتی تھی .
( ۱۹۰۹ ، شبلی ، مقالات ، ۵ : ۱۱۴ ) .
ہر ایک انقلاب ؛ ایک فلسفہ ہوتا ہے اور قوم اُس کو جتنا عزیز رکھتی ہے اتنی ہی حد تک کامیاب ہوتی ہے .
( ۱۹۸۴ ، مقاصد و مسائل پاکستان ، ۱۸۵) .
کہتیں دودھ اوس سے عزیز ہم رکھتیاں
ہم بھی اور دودھ اوس اوپر قربان ہے
کیونکر اس بت سے رکھوں جان عزیز
کیا نہیں ہے مجھے ایمان عزیز