جب عاشقاں کی صف میں شوقی غزل پڑھے تو
کوئی خسروی ہلالی کوئی انوری کتے ہیں
اگر کوئی یک پانچہ یا غزل پڑے پیر کے سامنے تو درست نہیں ، انو فرمائے تو پڑے .
(۱۶۰۳ ، شرح تمہیدات ہمدانی (ترجمہ) ، ۴۷)
ایک دن شیخ مصحفی نے مرزا سلیمان شکوہ کے جلسہ میں یہ غزل پڑھی.
(۱۸۸۰ ، آبِ حیات ، ۳۱۷).