غزل خوانی عندلیبانِ باغ
مرے حق میں ہے داغ بالائے داغ
شعر کی بحر میں بھی ہے پانی
بہتی پھرتی ہے اب غزل خوانی
سبحان اللہ کیا دلچسپ کہانی ہے اور کتنا دلکش آپ کا طرز غزلخوانی ہے.
(۱۹۰۱ ، الف لیلہ ، سرشار ، ۳۵)
غالب کا انتقال ہو گیا اب ان کی روح پر فتوح کو یوں ثواب پہن٘چائیے کہ مجلس عزا میں بیٹھ کر شراب پیجیے اور نوحہ میں غزلخوانی کیجیے.
(۱۹۸۷ ، نگار (سالنامہ) ، کراچی ، ۳۷)
ہو چکے حالی غزل خوانی کے دن
راگنی بے وقت کی اب گائیں کیا