سودا تو اس غزل کو غزل در غزل ہی کہہ
ہوتا ہے تجکو میر سے اوستاد کی طرف
پڑھنے کو شب جو یار غزل در غزل چلے
بحرِ رجز میں ڈال کے بحر دمل چلے
اکثر موزوں الطبعِ لکھنو حلقہ بیعت کے اندر غزل در غزل کہنا اس کا ایجاد ستارہ دانی میں استاد.
(۱۸۴۵ ، تذکرۂ خوش معرکہ زیبا ، ۲۶۳)
بعض خاص ادوار میں غزل در غزل ، سہ غزلہ چو غزلہ کا رواج عام ہوا.
(۱۹۶۵ ، مباحث ، ۵۵۲)