باغ و بہار کیوں نہ ہو بزم اپنی اے ظفر
ساقی ہے سبزہ رنگ تو مے لالہ رنگ ہے
وہ دربار ان کا ہے باغ و بہار
کہ محبوب ہیں جس کے نقش و نگار
کیا ہے تجھ سے دو چار آیئنہ
ہے جو باغ و بہار آئینہ
لطف سے تیرے ہے معمورۂ عالم میں خوشی
خلق سے تیرے ہے عشاق کا دل باغ و بہار
تند خو ظاہر میں ہوں باطن میں ہوں باغ و بہار
جسطرح کاںٹے لگے ہوں باغ کی دیوار پر
ایک تو حکیم صاحب ویسے ہی . . . باغ و بہار آدمی تھے ادھر مہاراج ملے قدر دان.
( ۱۹۰۰، خورشید بہو، ۷ ).