جوعاقل ہے یو بات مانے وہی
قددراس ادا کی پہچانے وہی
ہر اک کام میں اپنے مشغول ہے
ادا اس کی جو ہے سو مقبول ہے
دیوانگی میں بھی دانائی کی ادا موجود ہے.
( ۱۹۴۶ ، شیرانی، مقالات، ۲۱۹ )
بادشاہ اسے دیکھ کر اس کی ادا دیکھ کر ... بہوت خوش ہوا.
( ۱۹۳۵ ، سب رس ،۴۳ )
دل چلے جائے ہیں خرام کے ساتھ
دیکھی چلنے میں ان بتاں کی ادا
دیکھیے کیا حشر ڈھھاۓ ان کا انداز ستم
شوخیوں سے کہہ رہی ہے کچھ ادا بگڑی ہوئی
ٹک اے مدعی چشم انصاف واکر
کہ بیٹھے ہیں یہ قافیے کس ادا سے
باپ دادا کی کوئی ادا نہ رہی ، وہی نتھو خیرا ان کے ہمجولی تھے.
(۱۹۶۰، ہنگامے پر، ماہ نو، مئی )
۳. (تصوف) ” تجلیات اسمانی وصفاتی میں بے کیفی ذات کا انعکاس جس کو خود بینی اور خود نمائی کہتے ہیں اور منشا اس خود بینی وخود نمائی کا ’فَاَحْبَبْتُ اَنْ اُعْرَف‘ ( = بس چاہا میں نے یہ کہ پہچانا جاؤن) ہے“
( مصباح التعرف لارباب التصوف ،۳۱ ).