تیری آنچل باد (؟) تھے ہے عیسوی دم جلوہ گر
وو انچل منج ہات میں ہے جیوں کے موسیٰ کا عصا
شب دیجور اندھیرے میں ہے ظلمت کے نہاں
لیلیٰ محمل میں ہے دالے ہوئے منہ پر آنچل
آنچل سینے پرڈال کر چلیں ، پانوں جھٹک جھٹک کر نہ چلیں ، پردہ کی اوٹ سے بولیں ، تصنع اور بناو کی بولی نی بولیں.
( ۱۹۱۱ ، سیرۃ النبی ، ۱ : ۲۰۹ ).
دل بیچ کھب گیا ہے تیری کمر کا کسنا
پٹکے کے آنچلوں کا یہ اس طرح اڑسنا
شاہ جمجاہ جو کھولے گا خزانہ اپنا
زر امید سے بھر جائیں گے سب کے آنچل
وہ چاندنی کا آنچل پھیلا ہوا زمیں پر
فواروں کا اچھلنا پھولوں کی نگہت تر