( تاریخی ا ُصول پر )


عِشْق (کس ع ، سک ش) امذ  

۱. شدید جذبۂ محبت ، گہری چاہت ، محبّت ، پریم ، پیار.
۲. (تصوّف) حُبّ مفرط اور کششِ معشوق اور حُبِّ معشوق اور مرتبۂ وحدت کو کہتے ہیں اس کے پانچ درجے ہیں : درجہ اوّل فقدانِ دل یعنی دل کا گُم کرنا ، درجۂ دوم تاسف کہ جس میں عاشق پیدل بغیر معشوق کے ہر وقت اپنی زندگی سے متاسف ہوتا ہے ، درجۂ سوم وجد اس کی وجہ سے عاشق کو کسی جگہ اور کسی وقت آرام اور فرار نصیب ہی نہیں ہوتا، درجۂ چہارم بے صبری ، درجۂ پنجم صیانت ، عاشق اس درجے میں پہنچ کر دیوانہ ہوجاتا ہے ، بجز معشوق کے اور کسی کی یاد نہیں ہوتی ، عشقِ حقیقی
(مصباح التعرف ، ۱۷۶)
۳. (طبّ) ایک طرح کا جنون و سودا جو خوب صورت آدمی کو دیکھنے سے پیدا ہوجاتا ہے.
(فرہنگِ آصفیہ)
۴. شوق ، آرزو.
۵. عادت ، لت ، دھت ، ٹھرک
(فرہنگ آصفیہ)
۶. سلام ، آدابِ عرض.