( تاریخی ا ُصول پر )


ساجَن دُکْھیا کر گئے اَور سُکْھ کو لے گئے ساتھ اب دُکھ دے نیارے بھئے بَہُر نہ پوچھی بات کہاوت  

میرا پیارا میرے دل میں محبّت پیدا کر کے فُرقت کی تکلیف چھوڑ گیا ، سُکھ لے گیا اور دکھ دے کر چلا گیا اور پھر خیر بھی نہ پوچھی ، محبوب نہ ہو تو پِھر سُکھ بھی دُکھ میں بدل جاتا ہے.
( جامع الامثال ؛ جامع اللغات).