ابھی کسی سے پالا نہیں پڑا کہیں دہی کے دھوکے کپاس نہ کھا جانا.
( ۱۹۱۵ ، سجاد حسین ، طرحدار لونڈی ، ۱۸۰ )
ڈاکٹر صدیقی کے یہاں ڈاکٹر شادانی سے نیاز بھی حاصل ہو چکا تھا جس میں اظہارِ پذیرائی اور اظہارِ عقیدت کر کے ڈاکٹر شادنی کی بھی دوستی کا دم بھرنے لگے تھے، بہر حال یہ سمجھے کہ دہی کے دھوکے کپاس چبا گئے.
( ۱۹۷۱ ، اردو ، کراچی ، ۴۷ ، ۳ ، ۴ : ۱۴ )