الوداع اے کوکھ کی موسی ہوئی جلتی ہوئی
مانگ اب اوجڑی ہے آتی سر پہ بپت الوداع
میری بیٹی کا راج سہاگ کون کرے گا ہائے وہ جنم کی رنڈیا ہوگی ہائے اس کی مانگ اجڑ گئی ۔
( ۱۸۸۲ ، طلسم ہوش ربا ، ۱ : ۶۷۶ )
اس کے والد نے مفلوج ہوکر وفات پائی اور مانگ اجڑی والدہ بھی دو چار سال کی بیوگی کی آگ میں جل جل کر چل بسی ۔
( ۱۹۴۳ ، جنت نگاہ ، ۱۹۳ )