ٹھیلوں میں ہیں وہ نقل پڑے ان کا عکس اگر
لے کہکشاں کی مانگ میں موتی بھر آسماں
اودھر دھنک نے بھرا اپنی مانگ میں سیندور
ایدھر ہوا لبِ لالہ بھی پان سے گلنار
پھرتی ہے حور مانگ میں صندل بھرے ہوئے
ان سے کہا جب تم لوگ مانگ میں اتنا سیندور بھروگی ۔۔۔۔۔ کیا آئے گا ۔
( ۱۹۹۰ ، چاندنی بیگم ، ۱۵ )