جم مراداں جام ساقی بھر اچھو نت بزم میں
نام اداں کوں مراد جام دمے اس حور تھے
شامین کی بوتل کھولی گئی ہے ، دونوں کے جام بھر گئے ہیں.
(۱۹۲۴ ، خونی راز ، ۲۴ ).
ساغر امید کالی رہ گیا تو رہ گیا
ساقیا ہم اپنا جام زندگانی بھر چلے
نہ ٹھہرے گی یہ جام بھرنے کے بعد
کوئی خبر کیا ہوگئی مربے کے بعد