مُشبکَّ منے جام جم تاہدار
نہ مینائے مینوتے کم ابدار
مکھ جام جم ہوا ہے خوباں سوں ہم ہوا ہے
موہن ختم ہوا ہے تجھ پر یو دل رجھانا
بے منت شراب ہون سرشار انبساط
تجھ لین کا خیال مجھے جام جم ہوا
شہ بغداد کا خط غلامی زوق رکھتا ہوں
نہ کیوں دل اس خط بغداد سے ہو جام جم میرا
ہمارا میگدہ آئینہ ہے راز دو عالم کا
کہو جمشیدیوں سے آئیں آکر جام جم دیکھیں