یہ اس گناہ ہی کے سبب سے تو مہنگا سماں ہے جب دیکھو کال آتا ہے .
(۱۸۸۰ ، فسانۂ آزاد ، ۲ : ۷۳)
اب وہ سماں نہ رہا مگر اس کے دیکھنے والے موجود ہیں.
(۱۹۱۹ ، جوہرِ قدامت ، ۱۵۳).
اوسط طبقہ اور نِچلا طبقہ نسبتاً بہت مطمئن تھا ، تھوڑا کھاتے تھے اور سُکھی رہتے تھے سستا سماں تھا.
(۱۹۷۰ ، تاثرات ، ۲۹۶) .
۲. رُت ، موسم .
وہی جوشِ دل اِسلامیاں ہے
وہی رُت ہے وہی اب تک سماں ہے
(۱۹۰۷ ، کلّیات اکبر ، ۱ : ۳۰۸).
اگر برسات کا سماں ہو تو اینٹوں کے میدان میں بانس کے سُبک فریم تیّار ہیں.
(۱۹۴۸ ، اشیائے تعمیر (ترجمہ) ، ۳۶)
۳. عالم ، کیفیت ، حالت.
اے چرخ مت حریفِ اندوہِ بے کساں ہو
کیا جانے مُنہ سے نِکلے نالے کے کیا سماں ہو
(۱۸۱۰ ، میر ، ک ، ۲۴۹).
تھم تھم کے بھی چلنے میں سب انداز ہوا کا
لڑنے میں سماں برق کا اُڑنے میں ہُما کا
(۱۸۷۸ ، انیس ، مراثی ، ۱ : ۱۰۶).
جاڑا گرمی بہار برسات
ہر رُت میں نیا سماں نئی بات
(۱۹۱۱ ، کلیاتِ اسماعیل ، ۶).
یہ موت کے بعد کا سماں ہو گا ، جس کو برزخ کا عالم کہتے ہیں .
(۱۹۳۲ ، سیرۃالنبیؐ ، ۴ : ۶۵۵).
۴. نظّارہ ، منظر.
یہ سماں اور یہ تیّاری کروفر کی دیکھ کر عقل ٹھکانے نہیں رہی.
(۱۸۰۲ ، باغ و بہار ، ۸۷).
لِباسوں کی رن٘گ آمیزیاں بالکل کہکشاں کا سماں دِکھاتی ہیں.
(۱۸۹۷ ، تمدّنِ عرب ، ۱۶۴).
دِیدنی تھا میری محفل کا سماں کل رات کو
مہربان تھا وہ بُتِ نامہرباں کل رات کو
(۱۹۳۳ ، سیف و سبو ، ۱۵۳).
مُجھے ان کی روانگی کا منظر دیکھ کر ان کی آمد کا سماں یاد آگیا.
(۱۹۷۷ ، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا ، ۱۱۶)
۵. اچّھی فصل ، ارزانی ، فراوانی کا زمانہ (کال کی ضد).
دو بیل کی جا کر جو کہیں کیجیے کھیتی
اور مینہ بھی موافق ہی پڑے تو تو سماں ہے
(۱۷۸۰ ، سودا ، ک ، ۱ : ۳۶۵).
جب مینہ برسے تو سماں ہو اور جب مینہ نہ برسے تو کال پڑے .
(۱۸۷۹ ، مقالاتِ حالی ، ۱ : ۹۳) .
حضرت یوسفؑ نے اس کے خواب کی صحیح تعبیر بتائی اور کہا کہ سات برس تک ملک میں سماں رہے گا.
(۱۹۲۸ ، سلیم (وحید الدین) ، افاداتِ سلیم ، ۱۱۷) .
۶. رونق ، بہار ، چہل پہل .
پُوچھا جو اس سماں کا سبب بول اُٹھے مَلک
پیدائش آج حضرتِ مُشکل کُشا کی ہے
(۱۹۲۱ ، اکبر ، ک ، ۱ : ۱۷۴) .
شمع اس فکر سے محفل میں گُھلی جاتی ہے
رات بھر کا ہے سماں وقتِ سحر کچھ بھی نہیں
(۱۹۱۵ ، جانِ سخن ، ۸۹) .
اسٹیشن بڑا با رونق تھا اور جب سواری گاڑیوں کی آمد و رفت ہوتی تو اور بھی پُر لُطف سماں ہوتا .
(۱۹۸۲ ، مری زندگی فسانہ ، ۷۲) .
۷. راگ رن٘گ کا مزہ .
راگ اُس کا یہ کُچھ سماں لایا
چشمِ گردوں میں اشک بھر آیا
(۱۷۹۱ ، حسرت لکھنوی ، طوطی نامہ ، ۱۲۳) .
۸. موقع ، محل .
جاتے ہی زمیں سے آسماں پر
پہن٘چی اس بزم میں سماں پر
(۱۸۳۸ ، گلزارِنسیم ، ۳۶) .
چناپا - کریم بیگ جیی - ابھی اس تعریف کا سماں نہیں .
(۱۹۲۴ ، پنجاب میل ، ۵۷) .
۹. ہم آہنگی ، تال میل ، موافقت ، اتفاق ؛ سال ، برس ، سمبت .
(فرہنگِ آصفیہ) .
س
[ س : سَمے समय ] .
اہم اطلاع
اردو لغت بائیس ہزار صفحوں پر مشتمل ، دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ کا ذخیرہ ہے . اسے اردو زبان کے جیّد اساتذہ نے 52 سال کی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے .
زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذہ اغلاط کے امکانات سے مبرا نہيں ، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں .
نشان دہی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر رابطہ کے ان باکس میں اپنی رائے سے آگاہ کریں .