جب توں لکھیا قطب شہ مہر محمد اپ دل
ہے شش جہت میں تجکوں حیدر کہ تو ادہارا
پنجۂ عشق ک شکنجے سیں
میں ہوا شش جہت میں بارہ باٹ
اوس کی بیتابی یہ عرصہ شش جہت کا تنگ ہے
دست و پا مارے نگاہِ ناز کا بسمل کہاں
یہاں چند فارسی سابقے لکھے جاتے ہیں جو عام طور پر مستعمل ہیں ، شش ، شش جہت ، شش ماہی، ششدر وغیرہ .
(۱۹۱۴، اردو قواعد ، عبدالحق ، ۱۹۰).
اقبال کے نزدیک آزادی کائناتی اور شش جہت ہے .
(۱۹۸۴، افکار ، کراچی ، اگست ، ۵۲).
نرد بازوں کو عہد میں تیرے
شش جہت جیسے عہدۂ ششدر