کوئی زیور اپنے کو توڑے بزور
کوئی چوڑی اپنی کو ڈالے تھی توڑ
ان چوڑیوں کو توڑ کے نتھ میں نے بڑھائی ہے ہے بنے قاسم.
( ۱۸۱۲ ، گل مغفرت ، ۸۰ )
چوڑیاں توڑیں بڑھائی گئی نتھ میت پر
میں سمجھتا تھا انہیں مجھ سے محبت ہی نہیں
سکندر سلطان نے چوڑیاں توڑیں رنڈ سالہ پہنا.
( ۱۹۳۴ ، عزمی ، انجام عیش ، ۴۵ )
موئی سوتن کی چوڑیاں توڑوں.
( ۱۹۲۱ ، پتنی پرتاپ ، ۲۶ )