سادہ رُوئی سے جو آگاہ مُجھے کرنا تھا
اس نے نامہ میں کہیں ایک نہ نُقطہ لکھا
اسپیکر کی سادہ رُوئی اور سیدھی سادی وضع کچھ ایسی دِل کو بھاگئی کہ چند روز کی اِطاعت اور شاگردی کے بعد اسی کے ہاتھ پر بیعت کر کے شاہراہِ زمانہ کے دوسری جانب جھک پڑے.
( ۱۹۲۳ ، مضامینِ شرر ، ۱ : ۲۱۰ ).
بظاہر یہ منیر کی سادگی اور سادہ رُوئی ہے مگر قارئین کو خبردار کِر دوں مُنیر بڑا ہی پُرکار شاعر ہے.
(۱۹۷۹ ، کلیاتِ منیر نیازی ، ۱۳).