کیا لگا لیتا ہے خُوباں کو یقیں ، کرتی ہے داغ
آئینہ کی سادہ لوحی ساتھ ، پُرکاری ، مُجھے
بڑا عیّار ہے وہ بچتے رہنا اس کی چالوں سے
گُمانِ سادہ لوحی تُم نہ کرنا مہرِ پرفن پر
( ۱۸۹۰ ، شعاعِ مہر ،۴۷ ).
اہلِ تقویٰ اہلِ دیں اہلِ یقیں کی شان میں
سادہ لوحی کا زمانے میں خطاب آنے کو ہے
کسی بات پر حیران ہونا سادہ لوحی کی دین ہے.
(۱۹۸۷ ، اک محشرِ خیال ، ۱۲۶ ).